Blog Archives

November 13, 2023 - Comments Off on پاکستان کی ڈیجیٹل جمہوریت، انتخابات 2024 پر ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے اثرات

پاکستان کی ڈیجیٹل جمہوریت، انتخابات 2024 پر ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے اثرات

 سمیرا اشرف

ڈیجیٹل دور میں، پاکستان میں انتخابی مہمات میں ایک گہری تبدیلی آئی ہے۔ روایتی سیاسی ریلیاں، کتابچے، اور گھر گھر مہم اب جدید ترین ڈیجیٹل حکمت عملیوں میں تبدیل ہو چکی ہے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے سوشل میڈیا کیمپین کا آغاز کردیا گیا ہے۔ مختلف موضوعات پر لائیوسٹریم کی جارہی ہیں۔ جلسے جلوس بھی سوشل میڈیا پر لائیو دکھائے جارہے ہیں۔ جماعتوں اور امیدواروں نے اپنی توجہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مرکوز کر دی ہے۔ 2024 کے انتخابات میں ڈیجیٹل انقلاب کے بنیادی پہلوؤں میں اہم پہلو ڈیٹا پر مبنی تجزیہ ہے۔ سوشل میڈیا کے عروج نے سیاسی مصروفیات کو نئی شکل دی ہے۔ فیس بک، ٹویٹر/ایکس اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پر امیدوار ووٹروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مقابلہ کرتے نظر آرہے ہیں۔ سیاسی جماعتیں ووٹروں کے رویے کو سمجھنے، انتخابی مہم کی حکمت عملیوں اور انتخابی نتائج کی پیش گوئی کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کی طاقت کا استعمال کر رہی ہیں۔ مختلف ڈیموگرافکس کے ڈیٹا سیٹس کی بڑے پیمانے پر باریک بینی سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ اعداد و شمار کے تجزیات کے ذریعے، سیاسی جماعتیں عوامی جذبات کو توڑ کر نئے سانچے میں ڈھال رہی ہیں، جس سے وہ سیاسی منظر نامے میں ہونے والی تبدیلیوں پر فوری ردِ عمل ظاہر ہونے اور اس کے ادراک کے بھی قابل ہو گئی ہیں۔

انتخابات دو ہزار چوبیس کی گہما گہمی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تازہ اعداد و شمار بھی جاری کردیے ہیں۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں چار سالوں کے دوران 21 ملین کا اضافہ ہوا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، خواتین ووٹرز کی تعداد 2018 کے مقابلے میں 46.7 ملین سے بڑھ کر 58.5 ملین ہو گئی ہے – جو کل رجسٹرڈ ووٹرز کا تقریباً 46 فیصد ہے۔ دوسری طرف، مرد ووٹرز، کل ووٹرز کے 54 فیصد یا 68.5 ملین پر مشتمل ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جاری کردہ فہرست کے مطابق 18 سے 35 سال کی عمر کے ووٹروں کی تعداد میں 90 لاکھ سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے، جس نے انہیں ایک اہم قوت میں تبدیل کر دیا ہے۔ اگر سیاسی پارٹیاں نوجوان کو پولنگ اسٹیشن تک لانے میں کامیاب ہوگئیں تو یہ انتخابات کے نتائج کو مکمل طور پر تبدیل کرسکتاہے۔جیسا کہ پاکستان 2024 کے عام انتخابات کی تیاری  کر رہا ہے،اس انتخابی معرکے میں سب سے مضبوط دعویدار پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) ہے، مسلم لیگ نون کی ڈیجیٹل ٹیم آئندہ انتخابات میں اہم کردارادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

" ہماری پارٹی کے منشور میں شامل ہے کہ ہم نے نوجوانوں کو ساتھ لیکر چلنا ہےہم نے بہت سی اصلاحات نافظ کی ہیں جن میں سے سب سے اہم آنے والے نسل کو اخلاقیات کے ساتھ بحث کی ترویج شامل کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ہم  نے بہت سے آن لائین سیمینار اور ورکر کنونشن کا انعقاد کیا"۔ فرزانہ کوثر ،سنئیر وائس پریذیڈنٹ مسلم لیگ نون سوشل میڈیا فیڈرل کیپیٹل۔

ڈیجیٹل سیاست کے دور میں، روایتی انتخابی مہمات کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے، جس سے ڈیجیٹل پر مبنی حکمت عملیوں کے ایک نئے دور کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ پاکستان بھر کی سیاسی جماعتوں اور امیدواروں نے ووٹروں سے رابطہ قائم کرنے میں ڈیجیٹل ورلڈ کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ مسلم لیگ نون بھی اس میں سر فہرست ہے۔

فرزانہ مسلم لیگ نون کے میڈیا سیل کے ساتھ پچھلے چھ برس سے منسلک ہیں۔ فرزانہ کہتی ہیں کہ "ہر انسان کے پاس سمارٹ فون ہے ہم نے جو بات بھی عوام تک پہنچانی ہو اس کے لیے ہم سوشل میڈیا کا ہی استعمال کرتے ہیں کیوں کہ ورکنگ ویمن سے  لیکر گھریلو خواتین تک تمام خواتین کے پاس سمارٹ فون موجود ہیں۔ اور ان ہی کے ذریعے ہم پارٹی کا منشور ان تک پہنچانے کی پلاننگ کر رہے ہیں"۔  ۔ فرزانہ نے مزید کہا  ،"مسلم لیگ نون کے لیے سوشل میڈیا انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سوشل میڈیا کی ٹیم میں مریم نواز صاحبہ خصوص دلچسپی رکھتی ہیں۔ مریم نواز نے ہرعلاقے میں جاکر وہاں کی سوشل میڈیا ٹیم کو ایکٹیو کیا اور آنے والے انتخابات کی بھرپور تیاری کے سلسلے میں رابطہ کے لیے واٹس ایپ گروپ ایکٹیو کیے۔"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہر پارٹی میٹنگ جلسہ اور ریلی میں اب سوشل میڈیا کی ٹیم کے لوگ ضرور موجود ہوتے ہیں جنہیں پارٹی ایجنڈہ کے بارے میں مکمل بریفنگ دی جاتی ہے اور اسی بریفنگ کے ذریعے ہم سوشل میڈیا پر عوام کو ساتھ لے کر چلتے ہیں"۔

 کیا الیکشن 2024 کے لیے مسلم لیگ نون کا سوشل میڈیا پلان تیار ہے ؟

آئندہ انتخابات میں سوشل میڈیا کی اہمیت کے پیش نظر بنائے گئے پلان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "سوشل میڈیا کا ان الیکشنز میں بہت قلیدی کردار ہوگا۔ انتخابات میں ڈیجیٹل میڈیا مہمات میں اضافہ کیا جائے گا۔ ویڈیو مواد، انفوگرافکس، اور آن لائن اشتہارات کے ذریعے ووٹروں تک پہنچنا جائے گا۔ ڈیجیٹل میڈیا پر انٹرایکٹو نوعیت کا مواد نشر کیا جائے گا، اور غیر معمولی پیمانے پر ووٹرز کے ساتھ رابطہ اور مکالمے کو فروغ دیا جائے گا۔ پارٹی کا منشور ہو یا پارٹی کیمپین یہ سب ہم سوشل میڈیا کے ذریعے ہی چلائیں گے خواہ وہ پارٹی ریلیاں ہوں، ورکر کنونشن ہوں یا جلسے جلوس سب کچھ سوشل میڈیا پر ساتھ ساتھ دکھایا جائے گا"۔

سوشل میڈیا کا پلان تو تیار ہوگیا کیا اس پلان میں مصنوعی ذہانت کا استعمال بھی شامل ہے؟

چونکہ پاکستان کے انتخابی منظر نامے میں مصنوعی ذہانت ایک فیصلہ کن عنصر کے طور پر ابھری ہے۔ مصنوعی ذہانت کی وسیع ڈیٹا سیٹس کا تجزیہ کرنے، ووٹنگ کے نمونوں کی پیش گوئی کرنے اور ممکنہ ووٹرز کی شناخت کرنے کی صلاحیت آنے والے انتخابات میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے فرزانہ کوثر نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا صحیح استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے۔  "مسلم لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم آرٹیفیشل انٹیجلنس کی مدد سے پورے ملک سے ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈیٹا کا آڈیٹ کرنے،منفی پراپیگنڈا کی رپورٹ بنانے کے لیے بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے مدد لی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ عوامی رائے کا پتہ لگانے اور عوام کی دلچسپی کس مسئلے میں ہے اس کا سراغ لگانے کے لیے بھی آرٹیفیشل انٹیجلنس کا استعمال کیا جارہا ہے"۔

سیاسی جماعتیں اور امیدوار اب مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ بصیرت کی بنیاد پر اپنی حکمت عملیوں کو ڈھال تو رہے ہیں اور اس سے سیاسی مہم کو مزید درست طریقے سے ہدف بنانے اور پیغامات کو تیار کرنے کے قابل بھی بنایا جاسکتا ہے لیکن مصنوعی ذہانت کی صلاحیت ڈیجیٹل دور میں ایک اہم چیلنج بھی ہے۔ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کو مصنوعی ذہانت کے زریعے کنٹرول کرنا بحرحال وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

 فرزانہ کوثر کہتی ہیں "ڈس انفارمیشن اور پراپیگنڈا کا سامنا تو ہر پارٹی کو ہے۔ بہت ساری خبروں کو توڑ مڑوڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ پارٹی کی ساکھ کو برقرار رکھنے اور جعلی خبروں کو ختم کرنے میں درپیش چیلنجز کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے حقائق کی جانچ کرنے والے ٹولز کے استعمال سے نمٹا جائے گا"۔ ان ٹولز کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ ٹولز ریئل ٹائم میں معلومات کا تجزیہ کرتے ہیں، جس سے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی تیزی سے شناخت اور اصلاح کی جا سکتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا کہ ووٹرز کو درست معلومات تک رسائی حاصل ہو یہ انتخابی عمل کی سالمیت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ دو ہزار چوبیس کے الیکشن میں ہمارا مقصد پارٹی کے خلاف کیے جانے والے پراپیگنڈا کا منہ توڑ جواب دینا بھی ہے۔ جس کے لیے مصنوعی ذہانت کی مدد لی جائے گی۔ انہوں نے کہا، "ہمارا یہی پلان ہے کہ لیڈران کے متعلق جو بے بنیاد جھوٹی اور پراپیگنڈا پر مبنی خبریں  سامنے آئیں گی ان کی حقیقت ہم فیکٹ چیک کر کے دلیل کے ساتھ لوگوں تک پہنچائیں گے"۔

سول سوسائٹی کی تنظیمیں اور آزاد الیکشن مانیٹرنگ گروپس ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعے فراہم کردہ مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ جن میں پولنگ سٹیشنوں کی نگرانی اور بے ضابطگیوں کی اطلاع دینے کے لیے موبائل ایپلیکیشنز کا استعمال، آن لائن پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا ٹیم کو تعینات کیا جانا شامل ہو سکتا ہے۔ یہ ڈیجیٹل چیکنگ انتخابی عمل میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگی۔ پاکستان میں فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے نام سے کام کرنے والی تنظیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروگرام، راشد چوہدری نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، "ہم اس وقت صرف فزیکل آبزرویشن کا طریقہ کار ہی استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن آنے والے الیکشنز میں ہمیں خود کو ڈیجیٹل سانچے میں ڈھالنا ہوگا "۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعہ پیش کردہ فوائد ایک جانب جبکہ اخلاقی اور رازداری کے خدشات دوسری جانب ہیں، ووٹر ڈیٹا کی غلط ہینڈلنگ، جعلی خبروں کا پھیلاؤ، اور الگورتھمک تعصب کے امکانات نے انتخابی عمل کی سالمیت کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل، ڈیٹا پرائیویسی کے مسائل کے لیے ایک عالمی ویک اپ کال ہے جو کہ مضبوط ضابطوں اور حفاظتی اقدامات کی فوری ضرورت کو واضح کرتا ہے۔ جمہوری اصولوں اور انفرادی رازداری کے تحفظ کے ساتھ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال میں توازن رکھنا پاکستان اور دنیا بھر کی اقوام کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔

" ڈیٹا پرائیویسی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں نہیں لگتا کہ الیکشن کمیشن کی بھی اس حوالے سے کوئی تیاری ہے۔ ہم اس حوالے سے بھی تشویش میں ہیں کہ فائدہ کی بنیاد پر بنائی گئی سوشل میڈیا کمپنیاں انتخابات جیسے اہم معاملے کے لیے کس طرح ریگولیٹ کی جائیں گی۔ بہت سے لوگوں کی طرح ہمیں بھی مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کے بارے میں بہت سے خدشات ہیں۔ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اس مسئلے کو کس طرح مانیٹر کرے گا۔ ہمارا بنیادی مسئلہ مس انفارمیشن ڈس انفارمیشن اور ڈیجیٹل لیول پلئینگ ہے"۔ راشد چوہدری

الیکٹرانک ووٹنگ اور ریئل ٹائم رزلٹ رپورٹنگ ڈیجیٹل دور میں زیادہ مقبول ہو رہی ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے پاکستان میں ووٹر کی شمولیت کو مزید قابل رسائی بنا دیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ووٹروں کے اندراج اور معلومات کی ترسیل کو آسان بناتے ہوئے ڈیجیٹل اقدامات اٹھائے ہیں ۔ پاکستانی شہری اب الیکشن سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، ووٹ ڈالنے کے لیے اندراج کر سکتے ہیں، اور بعض صورتوں میں، آن لائن اپنا ووٹ بھی ڈال سکتے ہیں۔ بہرحال الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی حفاظت اور بوگس ووٹنگ کے خدشات اپنی جگہ موجود ہیں۔

ڈیجیٹل دور نے انتخابی مہموں کی نوعیت میں انقلاب برپا کر دیا ہے، ٹیکنالوجی نے ووٹروں کو بااختیار بنایا ہے، اور انتخابات میں مصنوعی زہانت کو گیم چینجر کے طور پر سامنے لایا ہے۔ تاہم، جمہوریت کی اخلاقی اور رازداری کی جہتوں کا تحفظ بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ قوم ایک دوراہے پر کھڑی ہے، جس کا مقصد اپنی انتخابی جمہوریت کی سالمیت کو برقرار رکھتے ہوئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فوائد سے فائدہ اٹھانا ہے۔ شفاف، جامع اور منصفانہ جمہوری عمل کو یقینی بنانے کے لیے اس توازن کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ جیسا کہ پاکستان متحرک ڈیجیٹل منظر نامے پر منتقل ہو رہا ہے، دنیا ان اسباق پر غور کر رہی ہے۔ سیاست مین اس پہلو کو سامنے رکھ کر دنیا کے تجربات سے سیکھا جا سکتا ہے۔

Published by: Digital Rights Foundation in Digital 50.50, Feminist e-magazine

Comments are closed.